مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی داخلی سلامتی اور اینٹیلیجنس ﴿شاباک﴾ کے سربراہ رونین بار نے ایک غیر معمولی بیان دیتے ہوئے غزہ کی پٹی کے حوالے سے تل ابیب کی پالیسی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور غزہ کے خلاف مسلحانہ جواب پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اعلیٰ صہیونی اہلکار کا کہنا تھا کہ اسرائیل فوجی آپریشنز کو غزہ کے خلاف جوابی کاروائی کی مد میں اضافہ کرے گا اور یحیی السنوار کو یہ بات سمجھنا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق رونین بار یہ بات ہرتزلیا میں اسرائیل کو داخلی سلامتی کے حوالے سے درپیش چیلنجز کے موضوع پر ایک سالانہ کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی جس میں امریکہ کے سفیر تھامس نائڈز بھی شریک تھے۔ رونین بار کا مزید کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں صہیونیوں کے خلاف کاروائیاں ۳۰ فیصد بڑھ گئی ہیں اور فلسطینی اتھارٹی ان کاروائی کو روکنے کے لئے مطلوبہ اقدامات نہیں کر رہی ہے۔ رواں سال ہمیں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ١۳۰ فائرنگ کے واقعات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ۲۰١۹ میں یہ اعداد و شمار ۹۸ اور ۲۰۲۰ میں محض ١۹ تھے۔
شاباک کے سربراہ نے دعوی کیا کہ صہیونی حکومت نے رواں سال ۳١۲ بڑے حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا اور ۲ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جبکہ ہم اس وقت مغربی کنارے میں ایک بند چکر میں داخل ہو گئے ہیں، کاروائیوں کے تنوع کے پیش نظر مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں ہمیں عمل میں آزادی میسر نہیں اور ہر رات ہمارے فوجی فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی اداروں کو ان کاروائیوں سے مقابلے کے قابل بنانے کے لئے مضبوط کرنا ہوگا اور اسرائیلی حلقوں میں یہ تشویش بڑھ چکی ہے کہ کہیں دیواروں کے محافظ ﴿شمشیر قدس﴾ آپریشنز کا سبب بننے والے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوجائیں۔
صہیونی جاسوسی ادارے شاباک کے سربراہ کا اسرائیل کے اندرونی حالات کے متعلق کہنا تھا کہ اسرائیل کے اندر سیاسی عدم استحکام، داخلی اختلافات اور افراطی فکر کی تقویت ہمارے دشمنوں کو ترغیب دلانے والے امور ہیں اور وہ لوگ سوچتے ہیں کہ ہمارا استحکام اور پائیداری رو بہ زوال ہے، یہ بات ہمارے لئے ہر چیز سے زیادہ پریشان کن ہونی چاہئے۔ یہ صرف شاباک کے لئے انبتاہ نہیں ہے بلکہ اس کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر اور صہیونی حکام کی عادت مطابق اسرائیلی اینٹیلیجنس سربراہ نے ایران کے خلاف الزامات تراشی کی اور کہا کہ ایران خطے میں اسرائیل کے خلاف بدستور سرگرم عمل ہے۔
آپ کا تبصرہ